Monday, August 23, 2010

آبی ریلہ مانجھند کی طرف بڑھ رہا ہے


ٹھٹھہ: ٹھٹھہ کے قریب آربی او ڈی پر زیر تعمیر پل ٹوٹ گیا۔ آبی ریلہ مانجھند کی طرف بڑھ رہا ہے۔ علاقے سے نقل مکانی شروع، سندھ کے ریلیف کیمپوں میں خوراک کی عدم فراہمی کے باعث تین سو حاملہ خواتین کی جان خطرے میں پڑھ گئی۔ دریائے سندھ کے آخری سرے پر سیلاب کے باعث ضلع ٹھٹھہ کے قصبے ٹنڈو حافظ ، راجو نظامانی سمیت کئی دیہات زیر آب آگئے۔ علی حجر کے مقام پر دریائے سندھ اوور ٹاپ کررہا ہے۔ حفاظتی بند کی حالت ٹھیک نہ ہونے کے باعث سیلابی ریلا قومی شاہراہ سے صرف بیس فٹ کے فاصلے پر ہے۔ کوٹ عالموں کے قریب بھی بند کی حالت خراب ہے لوگوں نے از خود نقل مکانی شروع کردی ہے۔ پاکستان نیوی نے اونچے درجے کے سیلاب کے باعث ریسکیو آپریشن شروع کردیا ہے۔ کشتیوں اور ہوور کرافٹ کی مدد سے سیکڑوں افراد کو نکالا گیا جن میں انسانی حقوق کے تین رضا کار مسز شاہدہ سلیم مسز ساجدہ اور اعجاز بھٹی بھی شامل تھے۔

ادھر چیف سیکریٹری سندھ نے صوبائی وزیر سسی پلیجو ایم پی اے حمیرا علوانی اور دیگر کے ہمراہ راجو نظامانی کا دورہ کیا۔ آر بی او ڈی نہر میں گرنے والے دریائے سندھ کے پانی اور پلوں کی حالت کا جائزہ لیا۔ انہوں نے محکمہ آبپاشی کے حکام کو ہدایت کی کہ آبی ریلہ قومی شاہراہ سے پہلے روکا جائے تاکہ آمد و رفت متاثر نہ ہو۔جامشورو کے قریب آربی او ڈی پر زیر تعمیر پل ٹوٹ گیا، آبی ریلہ مانجھند کی طرف بڑھ رہا ہے، عوام نے نقل مکانی شروع کردی ۔