Monday, August 16, 2010

بلوچستان: دو واقعات میں سولہ ہلاک

بلوچستان میں دو مختلف واقعات میں سولہ افراد ہلاک اور دو زخمی ہو گئے ہیں۔
ہلا واقعہ ضلع بولان میں نامعلوم افراد کی مسافر بس پر فائرنگ کے نتیجے میں سکیورٹی فورسز کے پانچ اہلکاروں سمیت دس افراد ہلاک اور دو زخمی ہو گئے ہیں۔

دوسرا واقعہ کوئٹہ کے علاقے غوث آباد میں پیش آیا جہاں نامعلوم موٹرسائیکل سواروں کے فائرنگ سے چھ مزدور ہلاک ہوئے ہیں


یہ واقعہ سینچر کواُس وقت پیش آیا جب ایک مسافر بس لاہور سے کوئٹہ جا رہی تھی
ضلع بولان میں جس مسافر بس پر فائرنگ کی گئی تھی یہ بس لاہور سے کوئٹہ جا رہی تھی۔

ایوب ترین کے مطابق چودہ اگست کی صبح لاہور سے ایک مسافر بس کوئٹہ کے لیے روانہ ہوئی، جب یہ بس کوئٹہ سے ساٹھ کلومیٹر دور بولان کے علاقے میں پہنچی تو نامعلوم افراد نے اسلحہ کے زور پر مسافر بس کو روک کر اس میں سوار تمام لوگوں کو اتار کر ان کے شناختی کارڈ چیک کیے۔

مسلح افراد نے بعد میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے تمام مسافروں کو روک لیا اور باقی مسافروں کو روانہ کردیا۔

حکومت کی جانب سے سخت حفاظتی انتظامات کے باوجود کوئٹہ شہر میں جشن آزادی کے حوالے سے کوئی بڑا پروگرام منقعد نہیں ہوا ہے اور نہ ہی ماضی کی طرح سرکاری عمارتوں ، دکانوں اور گھروں پر چراغاں کیا گیا ہے البتہ صرف پولیس اور فرنٹیئرکور کی گاڑوں پر پاکستانی پرچم لہراتاہوانظرآتا ہے۔
واقعہ میں زخمی ہونے والے ایک شخص نے بتایا کہ بس کے روانہ ہونے کے فورا بعد نامعلو م افراد نےسڑک سے چند قدم دور لےجاکر اُن پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں دس افراد ہلاک اور دوزخمی ہوئے ہو گئے۔

کوئٹہ میں سرکاری ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں پانچ افراد کا تعلق پاکستانی سکیورٹی فورسز سے ہے۔

واقعہ میں ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد کو بعد میں سخت سکیورٹی میں کوئٹہ کے مختلف ہسپتالوں میں پہنچا دیا گیا ہے۔

واقعہ کے بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کی ناکہ بندی کرکے ملزمان کی تلاش شروع کردی ہے تاہم ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے اور نہ کسی گروپ نے اس واقعہ کی زمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

واقعہ کے بعد سیکورٹی فورسز نے علاقے کی ناکہ بندی کرکے ملزمان کی تلاش شروع کردی ہے تاہم ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے اور نہ کسی گروپ نے اس واقعہ کی زمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
دوسرا واقعہ کوئٹہ کے علاقے غوث آباد میں پیش آیا جہاں نامعلوم موٹرسائیکل سواروں کے فائرنگ سے چھ مزدور ہلاک کردیے۔ پولیس نے اس واقعہ کو ٹارگٹ کلنگ قرار دیا ہے۔ پولیس کے مطابق ان مزدوروں کا تعلق ملتان سے بتایا ہے۔

بلوچ لیبریشن آرمی کے ترجمان جی این بلوچ نے بولان اور کوئٹہ کے واقعات کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی ایل اے نے یہ کارروائیاں حکومتی فورسز کی جانب سے لاپتہ بلوچوں کے لاشوں کے بدلے میں کی ہیں۔