Tuesday, August 31, 2010

اسپاٹ فکسنگ: ایف آئی اے ٹیم کی لندن روانگی موخر


کراچی: وزیر داخلہ رحمن ملک اور وفاقی وزیر کھیل اعجاز جاکھرانی کے درمیان مشاورت کے بعد اسپاٹ فکسنگ کیس تحقیقات کیلئے ایف آئی اے ٹیم کی لندن روانگی موخرکردی گئی۔ کراچی میں وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں اسپاٹ فکسنگ کی تفتیش کیلئے ایف آئی اے کی ٹیم تشکیل دی گئی، تاہم وفاقی وزیر کھیل اعجاز جاکھرانی سے ملاقات اور مشاورت کے بعد ٹیم کی برطانیہ روانگی موخر کردی گئی۔ رحمان ملک نے کہا کہ ایف آئی اے کی ٹیم اسکاٹ لینڈ یارڈ کے جواب کی منتظر ہے۔ ملاقات میں فیصلہ کیا گیا کہ اسکاٹ لینڈ یارڈ کے جواب تک کوئی ٹیم لندن روانہ نہیں ہوگی۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے رحمان ملک نے کہا کہ میچ فکسنگ پر عالمی اور قومی سطح پر تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی کرکٹ کے خلاف پہلے بھی سازشیں ہوتی رہی ہیں، میچ فکسنگ کے حوالے سے میڈیا پر دکھائی جانے والی ویڈیو جعلی بھی ہو سکتی ہے۔ کرکٹ ٹیم کے خلاف پروپیگنڈہ نہیں کرنا چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ کے کھلاڑیوں کے خلاف اگر کوئی سازش ہوئی ہے تو اس کے حقائق جاننا چاہتے ہیں، سٹے میں کوئی بھی ملوث پایا گیا اسے مثالی سزا دی جائے گی۔ جب تک جرم ثابت نہیں ہوتا کھلاڑیوں کو بے قصور سمجھا جائے گا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ لندن میں ہونے والی تفتیش کی تفصیلات طلب کر لی ہیں، ابھی تک میرے پاس اس حوالے سے کوئی رپورٹ نہیں ہے۔ عوام اسکاٹ لینڈ یارڈ کی تحقیقاتی رپورٹ کا انتظار کریں۔

وفاقی وزیر کھیل اعجاز جاکھرانی کا کہنا ہے کہ میچ فکسنگ کا واقعہ سب کے لئے افسوسناک ہے، ابھی تک ٹیم پر فرد جرم عائد نہیں کی گئی لہذا انھیں قصور وار ٹھہرانا قبل ازوقت ہوگا۔ میچ فکسنگ کے مسئلے کا حکومت نے سنجیدگی سے نوٹس لیا ہے۔ اسکاٹ لینڈ یارڈ کے اقدامات پر حکومت نے وضاحت طلب کی ہے۔ جواب ملنے پر معاملے کے تمام پہلو سامنے آنے کی توقع کی جارہی ہے۔ تاہم اس دوران کسی بھی کھلاڑی کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

امریکا:مسجد کا تعمیراتی سامان جلانے کی تفتیش شروع


نیویارک: ایف بی آئی نے امریکا میں ریاست ٹینسی اسٹیٹ کے علاقے نیش ول میں زیر تعمیرمسجد کا تعمیراتی سامان جلانے کی تفتیش شروع کردی۔ نیش ول میں زیر تعمیر مسجد کا سامان ہفتے کے روز جلا دیا گیا تھا۔ حکام کا کہنا ہے کہ مسجد انتظامیہ کو پہلے سے دھمکیاں مل رہی تھیں۔ ایف بی آئی نے واقعے کی تفتیش شروع کردی ہے۔ کچھ عرصہ پہلے علاقے میں چاکنگ کے ذریعے نامعلوم افراد نے دیواروں پر یو آر ناٹ ویلکم لکھ دیا تھا۔ قرب و جوار کی مساجد کی انتظامیہ نے از خود سیکورٹی میں اضافہ کردیا ہے۔

شیرف کا کہنا ہے کہ علاقے میں چوبیس گھنٹے پٹرولنگ شروع کردی گئی ہے۔ گراوٴنڈ زیرو کے قریب مسجد کے تنازع کے بعدامریکا کے مختلف شہروں میں مساجد کی انتظامیہ کو دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ کئی مقامات پر مساجد کی تعمیر روک دی گئی ہے۔ نیویارک میں ایک مسلمان ڈرائیور کو قتل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ امریکا کے مسلم رہنماوٴں نے اس مہم کو دائیں بازو کی کارستانی قرار دیا ہے۔

مریدکے:شوہرکے ہاتھوں بیوی اور تین بچے قتل


مریدکے: مریدکے میں ایک شخص نے رشتے کے تنازعہ پر اپنی بیوی اور تین بچوں کو تیز دھار آلے کے وار کرکے قتل کردیا۔پولیس کے مطابق مریدکے شخوپورہ روڈ پر واقعے نواحی گاؤں پنڈی ماچھیاں کا رہائشی محنت کش پچاس سالہ شوکت علی سات بچوں کا باپ ہے۔ وہ اپنی بڑی بیٹی ثمینہ کی شادی کہیں اور کرنا چاہتا تھا جبکہ اسکی بیوی آمنہ بی بی نے بیٹی کا نکاح پیر کے روز اپنے بھتیجے سے کردیا۔ جس کا اسے رنج تھا اسی بناء پر آج سحری کے وقت شوکت نے اپنی بیوی، تین کمسن بیٹیوں بارہ سالہ ثمیرہ ،نوسالہ حمیرا اور پانچ سالہ زنیرہ کو نشہ آور چیز پلا کر بے ہوش کیا اور تیز دھار آلے سے قتل کرنے کے بعد لاشوں کو گھر کے باہر پھینک کر فرار ہوگیا جاتے ہوئے ملزم اپنے پانچ سالہ بیٹے زبیر کو بھی ساتھ لے گیا۔

علاقے میں قتل کی اس لرزہ خیز واردات کے بعد خوف و ہراس پھیل گیا۔پولیس نے لاشوں کو قبضے میں لیکر مردہ خانے بھجوا کر مقدمہ درج کرلیا ہے۔

شہدادکوٹ: آبی ریلہ گاجی کھاڑو میں داخل


شہدادکوٹ: پانی کا ریلہ ضلع قنبر شہداد کوٹ کے شہر گاجی کھاوڑ میں داخل ہوگیا۔ سیلاب کے خدشے کے پیش نظر ٹھٹہ کی تحصیل جاتی کو عوام نے خود خالی کردیا۔ چوہڑ جمالی کے قریب دو نہروں میں شگاف سے پانچ گاوٴں زیر آب آگئے۔ گاجی کھاوڑ میں سیلاب داخل ہونے سے شہر کے اسکولوں، تھانہ اور دیگر سرکاری عمارتوں میں چار فٹ پانی کھڑا ہوگیا ہے۔ قمبر کے گاوٴں سلطان جتوئی، آڈو لاشاری اور دھنی بخش اوڈانو اور مسو چانڈیو میں تقریباً ڈھائی ہزار افراد محصور ہیں۔ نصیرآباد شہر اور انڈس ہائی وے بچانے کے لیے گاجی کھاوڑ اور میہڑ روڈ پر حفاظتی بند کی تعمیر شروع کردی گئی۔ گاوٴں رضا محمد چانڈیو کے قریب بند میں گھارا مین ڈرین میں شگاف پڑنے سے سیلاب کا رخ وارہ کی جانب ہوگیا۔

ٹھٹہ میں چوہڑ جمالی کے قریب ستاوا نہر اور ماچکی نہر میں سیلاب کا پانی شامل ہونے سے بیس اور پچیس فٹ چوڑے شگاف پڑگئے۔ ستاوا کے قریب پانچ گاوٴں زیر آب آگئے۔ سیلاب کے خدشے کے پیش نظر شہریوں نے جاتی شہر ازخود خالی کردیا۔ پانی کا ریلہ تیزی سے جاتی شہر کی جانب بڑھ رہا ہے، لوگوں کو نقل مکانی میں مشکلات کا سامنا ہے۔ تحصیل جاتی کے پچیس دیہات جاتی کو سجاول، ٹھٹہ اور دیگر شہروں سے ملانے والی سڑکیں زیر آب آگئیں۔

کوئٹہ: متاثرہ خاتون کے ہاں جڑواں بچوں کی پیدائش


کوئٹہ: سندھ کے ضلع جیکب آباد سے کوئٹہ آنے والی سیلاب سے متاثر خاتون کے ہاں جڑواں بچوں کی پیدائش ہوئی ہے۔ کوئٹہ میں ایف سی کے ریلیف کیمپ میں موجود سیچاں بی بی کا شوہر جیکب آباد کی تحصیل ٹْھل میں مزدوری کرتا ہے۔

سیلاب میں سیچاں بی بی کے خاندان کے چار بچے بہہ گئے تھے جس کے بعد آج سیچاں بی بی کے ہاں جڑواں بیٹوں کی آمد نے ہر طرف خوشیاں بکھیر دیں۔ بچوں کے نام خالد اور نادر رکھے گئے ہیں۔ ایف سی اسپتال کے ڈاکٹر نے آج نیوز کو بتایا کہ ماں اور بچے صحت مند ہیں۔ سیچاں بی بی کا کہنا ہے کہ سیلاب کی تباہی کے بعد اللہ تعالیٰ نے ان کو عظیم نعمت سے نوازا ہے۔

سبی: سیلاب زدگان کی احتجاجی ریلی


سبی: سبی کے ریلیف کیمپ میں مقیم سیلاب زدگان نے غیرمعیاری کھانے کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی۔ ریلی زرعی و صنعتی نمائش گراؤنڈ سے نکالی گئی۔ مظاہرین مختلف شاہراؤں سے گزر کر کمشنر آفس پہنچے اور دھرنا دیا۔ سیلاب زدگان نے میڈیا کو بتایا کہ کئی دن سے سبی انتظامیہ غیرمعیاری کھانا اور ناقص پانی فراہم کررہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سرکاری کیمپوں میں کوئی بھی سہولت میسر نہیں ہے۔ احتجاجی ریلی میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔

جعفرآباد:سیلابی پانی سے دس لاشیں برآمد


بلوچستان کے ضلع جعفر آباد میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے مزید دس افراد کی لاشیں ملی ہیں اور اب اس ضلع میں سیلاب کے پانی میں ڈوبنے والوں کی تعداد سنتالیس ہوگئی ہے۔

دوسری جانب سیلاب زدگان کے لیے امدادی سامان لیکر ترکی کا ایک جہاز کوئٹہ پہنچ گیا ہے۔

کوئٹہ سے بی بی سی کے نامہ نگار ایوب ترین کے مطابق ضلع جعفر آباد میں اتوار کو ڈیرہ اللہ یار سے چار، صحبت پور سے چار اورگنداخہ سے دو افراد کی لاشیں ملی ہیں۔ یہ تمام افراد سیلابی پانی میں ڈوب کر ہلاک ہوئے ہیں۔

ڈیرہ مراد جمالی میں حکام کا کہنا ہے کہ ان تمام لاشوں کو ضلعی ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کر دیا گیا لیکن تاحال ان کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔

ضلعی حکام کے مطابق اس سے قبل سیلاب سے سنتیس افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی تھی۔

دوسری جانب ترکی کا ایک جہاز امدادی سامان لے کر کوئٹہ پہنچ گیا ہے۔ کوئٹہ میں پی ڈی ایم اے کے ذرائع نے بتایاہے کہ امداد سامان میں ایک موبائیل فلڈ ہسپتال بھی شامل ہے جس کا سامان کوئٹہ سے سبی روانہ کر دیا گیا ہے۔ اس ہسپتال کو چلانے کے لیے ترکی سے ڈاکٹروں اور انجینئرز کی ٹیم بھی ساتھ آئی ہے۔

بلوچستان: امدادی رقم بہت کم ہے


حکومت بلوچستان نے کہا ہے کہ بلوچستان میں سیلاب زدہ افراد کی بحالی کے لیے وفاقی حکومت نے صرف پانچ کروڑ روپے کی امداد کی ہے جونہ ہونے کے برابر ہے اور صوبائی حکومت متاثرین کی بحالی کے لیے بین الاقوامی ڈونرکانفرنس بلانے پر غور کر رہی ہے۔

بلوچستان حکومت کی فوکل پرسن محترمہ راحیلہ درانی نے کوئٹہ میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ صوبے کے گیارہ اضلاع سیلاب سے متاثرہوئے ہیں لیکن سب سے زیا دہ نقصانات ضلع جعفر آباد میں ہوئے ہیں جہاں تقریباً چھ لاکھ افراد نہ صرف بے گھر ہوئے ہیں بلکہ چھ لاکھ ایکڑ سے زیادہ زرعی اراضی پر فصلیں بھی تباہ ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کے مختلف علاقوں تقریباً چھ لاکھ افراد بلوچستان آ چکے ہیں جن کے لیے ڈیرہ مراد جمالی، سبی اور کوئٹہ میں چھبیس کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔ ان میں سے گیارہ کیمپ آرمی اور فرنٹیئررکور کے کنٹرول میں ہیں۔

’کھلاڑیوں کے مزید میچ کھیلنے کے امکانات کم‘



اطلاعات کے مطابق سپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے کے شبہ میں جن چار پاکستانی کھلاڑیوں سے تفتیش جاری ہے، ان کے اس دورے کے مزید میچوں میں کھیلنے کے امکانات بہت کم ہیں۔

بی بی سی کے نامہ نگار پیٹ مرفی کے مطابق ان کھلاڑیوں کو ٹیم میں اس بنیاد پر شامل نہیں کیا جائے گا کہ وہ صحیح طرح سے کھیل پر توجہ نہیں دے پائیں گے۔

ان کھلاڑیوں میں سلمان بٹ، محمد عامر، محمد آصف اور کامران اکمل شامل ہیں۔

کلِک ’سپاٹ فکسنگ کی رپورٹ دی جائے‘

دریں اثنا پاکستان کرکٹ بورڈ کے ڈائریکٹر میڈیا ندیم سرور کا کہنا ہے کہ الزامات ثابت ہونے تک کسی کھلاڑی کو معطل نہیں کیا جا رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ کھلاڑیوں کو معطل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں کیونکہ ابھی تحقیقات ہو رہیں ہیں اور یہ الزامات ثابت نہیں ہوئے ہیں۔

پولیس کی تفتیش کے علاوہ کرکٹ کی عالمی تنظیم آئی سی سی کے انسداد بد عنوانی یعنی اینٹی کرپشن یونٹ بھی اس معاملے کی تفتیش کر کے اس پر ایک ہنگامی رپورٹ تیار کر رہی ہے۔ توقع ہے کہ یہ رپورٹ کچھ روز کے اندر آجائے گی۔

بی بی سی کے نامہ نگار کے مطابق آئی سی سی اخبار کی رپورٹ اور سکاٹ لینڈ یارڈ کی نامکمل تفتیش کی بنیاد پر متعلقہ کھلاڑیوں پر پابندی نہیں لگانا چاہتی لہذا اس نےاپنے اینٹی کرپشن یونٹ سے تفتیشی رپورٹ جلد طلب کر لی ہے۔

اینٹی کرپشن یونٹ کے اہلکار برطانیہ میں ہیں اور اس کام میں مصروف ہیں۔

آئی سی سی جمعرات کو اس سلسلے میں اخباری کانفرنس کرے گی۔


پاکستانی ٹیم اب سمرسٹ کے مقام ٹونٹن پہنچ گئی ہے
آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو ہارون لوگارت نے بی بی سی ریڈیو فائو لائو کو بتایا کہ آئی سی سی چاہتی ہے کہ اتوار پانچ ستمبر کو کارڈف میں انگلینڈ اور پاکستان کے درمیان پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ سے پہلے پہلے یہ تفتیش مکمل ہو جائے۔

آئی سی سی پہلے ہی کہہ چکی ہے کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کا دورہ جاری رہے گا۔ آئی سی کے سربراہ شرد پوار نے کہا تھاکہ یہ ’آئی سی سی اور پاکستان اور انگلینڈ کے کرکٹ بورڈز کی خواہش ہے۔‘

پاکستانی ٹیم:

پیر کو پاکستانی ٹیم لندن سے سمرسٹ کے شہر ٹونٹن روانہ ہو گئی جہاں وہ سمرسٹ کاؤنٹی کے خلاف میچ کھیلے گی۔ اطلاعات کے مطابق کچھ تماشائیوں نے ٹیم کو برا بھلا کہا۔

پاکستانی ٹیم کے مینیجر یاور سعید نے بتایا کہ ڈریسنگ روم میں ’سوبر‘ ماحول ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب تک کوئی الزامات ثابت نہیں ہوتے وہ حقحقت نہ مانے جائیں۔

شین واٹسن کے انکشافات:
ادھر آسٹریلیا کے آل راؤنڈر شین وٹسن نے بتایا ہے کہ پچھلے سال انگلینڈ میں ایشز سیریز کے درمیان انہیں ایک بھارتی سٹے باز نے پیشکش کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس شخض نے دو مرتبہ ان سے لندن کے رائل کینزگٹن ہوٹل میں بات کی۔شین واٹسن نے کہا کہ انہوں نے ٹیم کے مینیجر کو اس کی رپورٹ کر دی تھی۔

شین واٹسن نے پاکستان کے نوجوان فاسٹ بالر محمد عامر سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں افسوس ہے کہ اتنا جوان اور قابل کھلاڑی اس معاملے میں پھنس گیا ہے۔

noshki circket mokhalef press confronce pics


Friday, August 27, 2010

news on news jafar abad , tatah , and other news





پاکستان بھارت کا راستہ روکنا چاہتا ہے، منموہن


نئی دہلی: بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان افغانستان میں بھارت کا راستہ روکنا چاہتا ہے۔ من موہن سنگھ کا کہنا ہے کہ تمام مسائل کے باوجود پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا عمل جاری رہنا چاہئے۔ بھارت سے بہتر تعلقات پاکستان کے مفادمیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں بھارت کا راستہ روکنا چاہتا ہے، پاکستان کے دانشور طبقے تک رسائی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

کوئٹہ :نامعلوم افراد کی فائرنگ سے دو افراد قتل


کوئٹہ : کوئٹہ میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے دو افراد کو قتل کردیا۔ کوئٹہ کے علاقے ہزار گنجی رئیسانی میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے مراد علی اور غلام حیدر رئیسانی کو قتل کردیا۔ قتل ہونے والے دونوں افراد ساراوان یوتھ فورس کے چیئرمین نوابزادہ میر سراج خان کے محافظ تھے۔ فوری طور پر قتل کی وجہ معلوم نہ ہوسکی، ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے۔

Copyright NNC news, 2010

سانحہ سیالکوٹ ،ملزمان آج عدالت میں پیش ہونگے


سیالکوٹ : سیالکوٹ پولیس نے دو سگے بھائیوں کی ہلاکت میں نامزد ملزم کانسٹیبل کو گرفتار کرلیا،پکڑے گئے تمام ملزموں کو آج عدالت میں پیش کیا جائے گا۔سانحہ سیالکوٹ میں نامزد پولیس کانسٹیبل رضوان وقوعہ کے بعد بارہ روز سے غائب تھا پولیس نے اطلاع ملنے پر ایک گھر پر چھاپہ مار کر اسے گرفتار کر لیا ہے۔منیب اور مغیث کو تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے موقعے پر کانسیٹبل رضوان دیگر اہلکاروں کے ساتھ وہاں موجود تھا۔تفتیشی افیسر کے مطابق تمام شواہد اکٹھے کرلیے گئے ہیں جبکہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کیلئے پولیس کے چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے۔

پولیس نے اب تک نامزد سترہ میں سے بیشتر ملزموں کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ واردات کے وقت موجود تماشائیوں سمیت تیس کے قریب افراد کو تفتیش کیلئے حراست میں لیا گیا ہے ۔گرفتار افراد کو پولیس ہفتے کے روز گوجرانوالہ کی خصوصی عدالت میں پیش کرے گی۔گرفتاریوں کے پیش نظر بٹر گاوٴں کے متعدد افراد گھروں کو تالے لگا کر غائب ہو چکے ہیں جبکہ چند ایک گھروں میں صرف خواتین اور معمر افراد موجود ہیں۔

سیلاب ٹھٹھہ شہر کے قریب پہنچ گی


ٹھٹھہ: فقیر جو گوٹھ بند میں شگاف پڑ گیا ۔ سیلاب ٹھٹھہ شہر کے قریب پہنچ گیا۔ دادو میں نالے کو کٹ لگانے کی کوشش پر پیپلزپارٹی کے ایم پی اے نجم الدین ابڑو کا گھیراوٴ کرلیا گیا۔ دریائے سندھ میں طغیانی سے تباہی اور لوگوں کی نقل مکانی جاری ہے۔ شہداد کوٹ بچانے کے لئے بگو روڈ دو مقامات پر کاٹ کر سیلاب کا رخ میرو خان، زیرو پوائنٹ اور شہداد کوٹ ڈرین کی طرف کردیا گیاجبکہ ٹھٹھہ کو بچانے کے لئے شہر کے چاروں طرف بند تعمیر کئے جارہے ہیں۔ جس کے لئے کراچی سے ساٹھ ڈمپر اور لوڈر روانہ کئے گئے ہیں۔ شکار پور میں مزید دو بچے گیسٹرو سے جاں بحق ہوگئے۔

وزیرداخلہ سندھ ذوالفقار مرزا کی زیرصدارت عوامی نمائندوں اورحکام کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ٹھٹھہ کو بچانے کے لیے شہر کے اطراف بند تعمیر کیا جائے گا۔ کے بی فیڈر میں پانی کی سطح بلند ہونے کے بعد کے بی بند کو مزید بلند کیا جائے گا۔ دوسری جانب فقیر جو گوٹھ بند پر پڑنے والے شگاف سے سیلاب نے پانچ گاوٴں کو لپیٹ میں لے لیا ہے۔ ایم ایس بند کوٹ عالمو پر پڑنے والا شگاف تین سو فٹ چوڑا ہوگیا۔ٹھٹھہ، سجاول، دڑو اور میرپور بٹھورو سے نوے فیصد آبادی نقل مکانی کرچکی ہے۔ نقل مکانی کرنے والے افراد مکلی کے قبرستان اور گلی کوچوں میں بے یارو مددگار پڑے ہوئے ہیں۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ انہیں فوری طور پر ریلیف کمیپوں میں منتقل کرکے ضروری سہولیات فراہم کی جائیں۔

پاک بحریہ کے پانچ سو جوان ٹھٹھہ میں تعینات ہیں۔ بحریہ کی ساٹھ کشتیاں اور چار ہوورکرافٹ امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔پاکستان رینجرز نے محکمہ انہار اور عوام کی مدد سے دریائے سندھ میں لوکا بند میں پڑنے والا شگاف بند کردیا۔ ٹھٹھہ کو بچانے کے لئے شہر کے چاروں طرف بند تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سجاول ٹھٹھہ پل ٹریفک کیلئے کھول دیا گیا ہے۔ کراچی کی شہری حکومت نے ٹھٹھہ کوسیلاب سے بچانے کے لئے ساٹھ ڈمپر اور لوڈر روانہ کئے ہیں۔

شہداد کوٹ کو بچانے کیلئے بگو روڈ دو مقامات پر کاٹ کر سیلاب کا رخ میرو خان، زیرو پوائنٹ اور شہداد کوٹ ڈرین کی طرف کردیا گیا۔ آبی ریلا کے بی ڈیرو، گاجی خان چانڈیو میں داخل ہوگیا ہے۔ شہداد کوٹ کے گاوٴں امام بخش میں سیکڑوں افراد محصورہیں۔ سندھ بلوچستان کے درمیانی علاقے کیر تھر کنال میں پڑنے والا شگاف مزید چوڑا ہوگیا۔

کوٹری بیراج پر پانی کی سطح چھبیس ہزار کیوسک بڑھ گئی ہے۔ گزشتہ رات سے بیراج پر پانی کی آمد نو لاکھ چونسٹھ ہزار آٹھ سو ستانوے کیوسک اور اخراج نو لاکھ انتالیس ہزارچار سو بیالیس کیوسک ہے۔ حکام نے توقع ظاہرکی ہے کہ دو دن بعد بیراج پر پانی کی سطح کم ہونا شروع ہوجائے گی۔ کوٹری بچاوٴ بند پر پانی کا رساوٴ روک دیا گیا ہے۔

بیراج میں پانی کی سطح بڑھنے کے بعد مختلف پشتوں پر دباوٴ میں اضافہ ہو گیا ہے۔ جامشورو فرنٹ سے گدو مل بند تک کمزور پشتے مضبوط کرنے کا کام جاری ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ صورتحال تسلی بخش ہے۔ کوٹری شہر بھی تقریباً تیس فیصد خالی کردیا گیا ہے۔ حیدرآباد میں دریائے سندھ کے ساتھ واقع مہران پارک بھی مکمل زیر آب ہے۔

ادھردادو میں گاوٴں کنڈا واہ این این وی ڈرین کو کٹ لگانے کی کوشش پر مکینوں نے پیپلزپارٹی کے ایم پی اے نجم الدین ابڑو کو گھیر لیا۔علاقہ مکینوں نے الزام لگایا ہے کہ ایم پی اے نجم الدین ابڑو میھڑ کے گاوٴں کو بچانے کے لئے ایم این وی ڈرین میں کٹ لگا کر پانی کا رخ خیر پور ناتھن شاہ کی طرف کرنا چاہتے تھے۔ ایم پی اے نجم الدین بھاری مشینری لیکر پہنچے تو علاقہ مکینوں نے نجم الدین ابڑو اور ان کے ساتھیوں کو گھیر لیا۔ مشتعل افراد نے ایم پی اے پرحملے کی کوشش کی تاہم محافظ نجم الدین ابڑو کو نکال کر لے گئے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ ایم پی اے نجم الدین جان بوجھ کر پانی کا رخ موڑکر عوام کو موت کے منہ میں دھکیل رہے ہیں۔

امریکی اڈے پر طالبان کا حملہ


افغانستان سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق مشرقی افغانستان میں واقع ایک امریکی اڈے پر طالبان نے حملہ کر دیا ہے۔

آخری اطلاعات تک خوست میں واقع اس اڈے پر زبردست لڑائی جاری تھی۔

ایک افغان سیکورٹی اہلکار نے بتایا کہ طالبان نے راکٹ لانچرز اور مشین گنوں سے اس امریکی فوجی اڈے پر حملہ کیا۔

اس حملہ میں اطلاعات کے مطابق تیئس کے قریب طالبان شامل تھے۔ افغان سیکورٹی اہلکار نے بتایا کہ حملہ آوور پسپا ہو کر ایک سکول میں مورچہ بند ہو گئے۔

نیٹو کا کہنا ہے کہ طالبان میں خود کش حملہ آوور بھی شامل ہیں۔

خوست کے اسی اڈے پر گزشتہ سال دسمبر میں ایک حملے میں سی آئی اے کے سات اہلکاروں ہلاک ہو گئے تھے۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے افغان فوج کے میجر وزیر باچہ کے حوالے سے کہا ہے کہ فوج نے بارود سے بھری ایک ٹرک اور ایک گاڑی کو قبضے میں لے لیا ہے۔ یہ گاڑی کیچڑ میں پھنس گئی تھی۔

shter down pics

Tuesday, August 24, 2010

سیالکوٹ: قتل کے چشم دید گواہ



’سترہ برس کا لڑکاخاموشی سے مار برداشت کرتا رہا لیکن اس کے منہ سے ایک لفظ نہیں نکلا‘
سیالکوٹ میں دو نوجوان بھائیوں کی بھرے مجمع میں ہلاکت کی فوٹیج تیار کرنے والے کیمرہ مین بلال خان سے میں نے پوچھا کہ کیا ہلاکت کی فلم بندی ان دونوں لڑکوں کی جان بچانےسے اہم تھی؟

جواب ملا کہ’میں کر بھی کیا سکتا تھا‘۔

ٹی وی نیوز ون کے کیمرہ مین بلال خان کوئی پون گھنٹہ تک اس ہلاکت کی فلم بندی کرتے رہے تھے۔ یہ ویڈیو فوٹیج ہلکے پھلکے سنسر کے ساتھ ٹی وی چینلوں پر نشر ہوئی اور اب یو ٹیوب پر بلا سنسر تمام تر المناکی لیے موجود ہے۔

بلال خان چھ برس سے صحافت کے پیشے سے وابستہ ہیں۔ یہ بعض لوگوں کا یہ گمان ہے کہ صحافی کی سوچ خبر سے آگے نہیں جاسکتی اور اسے مرتے ہوئے انسان کو بچانے سے زیادہ اس کی فوٹو بنانے کی فکر ہوتی ہے۔

ہم زیادہ سے زیادہ حکومتی انتظامیہ کو فون کر کے لڑکوں کی مدد کے لیے بلا سکتے تھے لیکن جب حکومت پولیس کی شکل میں خود موجود تھی اور وہ لوگ موجود ہونے کے باوجود تشدد نہیں روک رہے تھے تو ہم کس کو فون کر کے بلاتے؟
بلال خان
اگرچہ ایسا تاثر کلی طور پر درست نہیں ہے لیکن بلال خان کے بارے میں بھی میڈیا میں یہ سوال اٹھائے گئے ہیں۔

میں نے بھی ان سے پوچھا کہ وہ پون گھنٹے تک لڑکوں کے مرنے کے ’تماشے‘ کی فلم بندی کرتے رہے انہیں بچانے کے لیے کوشش کیوں نہیں کی؟ وہ خود سے نہ روکتے لیکن کم از کم فون پر اطلاعات دے کر تو ان کا بچاؤ کرسکتے تھے؟

بلال خان نے جواب دیا کہ وہ زیادہ سے زیادہ حکومتی انتظامیہ کو فون کر کے لڑکوں کی مدد کے لیے بلا سکتے تھے لیکن جب حکومت پولیس کی شکل میں خود موجود تھی اور وہ لوگ موجود ہونے کے باوجود تشدد نہیں روک رہے تھے تو وہ کس کو فون کر کے بلاتے؟

بلال خان کے نزدیک فون کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہونے والا تھا اس لیے وہ فلم بندی میں مصروف رہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بھی کوئی آسان کام نہیں تھا۔ انہیں تشدد اور دھکوں کا سامنا کرنا پڑا۔ خود پولیس اہلکار انہیں دھکے دیتے اور بار بار فلم بندی سے روکتے رہے لیکن چونکہ سب کی توجہ کا اصل مرکز لڑکوں پر ہونے والا تشدد تھا اس لیے وہ تمام تر دھکوں کے باوجود ہینڈی کیم (کیمرے) سے بیس سے پچیس منٹ کی فوٹیج بنانے میں کامیاب ہوئے۔

کافی لوگوں نے ہمیں روکا، تشدد کیا، دھکے دیئے لیکن یہ میرا فرض تھا کہ میں اگر موقع پر موجود ہوں تو اس ظلم کی فلم بندی کروں
بلال خان
کیمرہ مین نے کہا کہ ’کافی لوگوں نے ہمیں روکا، تشدد کیا، دھکے دیئے لیکن یہ میرا فرض تھا کہ میں اگر موقع پر موجود ہوں تو اس ظلم کی فلم بندی کروں۔‘

انہوں نے کہا کہ مجھ پر بہت دباؤ ڈالا گیا اور بعد میں جان سے مارنے کی دھمکی دیکر فوٹیج ضائع کرنے کا بھی کہا گیا لیکن بلال خان کے بقول انہوں نے جان پر کھیل کر فوٹیج بنائی تھی اور وہ اسے نشر ہونےسے کیسے روک لیتے۔

’وہاں موجود پولیس والے اپنا فرض پورا نہیں کررہے تھے اگر میں بھی اپنے فرض سے غلفت برتتا تو اس ظلم کو سامنے کس طرح لایا جاسکتا تھا۔‘

بلال خان کے علاوہ دنیا ٹی وی چینل کے کیمرہ مین رپورٹر حافظ عمران بھی وہاں موجود تھے اور بلال خان کے بقول انہوں نے بھی عکس بند کی تھی لیکن بعد میں دونوں نے اپنی اپنی فوٹیج کو ملاکر ایڈیٹ کیا اور اپنے اپنے ٹی وی چینلوں کو جاری کردی۔

گوجرانوالہ ریجن میں ایسی درجنوں ہلاکتیں ہوئیں جن پر ماورائے عدالت قتل کا الزام لگا اور ایسے متعدد واقعات ہوئے جہاں لاشوں کو سرعام بازاروں میں پھرایا گیا اور ان کی نمائش کرتے ہوئے پولیس افسروں نے لاؤڈ سپیکر پرعبرت حاصل کرنے کی نصیحتیں کیںبلال خان نے بتایا کہ جب وہ پہنچے تو ابھی دونوں لڑکے زندہ ہی تھے ان کے بقول چھوٹا لڑکا حافظ منیب تو تین چار منٹ کے اندر ہی مر چکا تھا جبکہ دوسرا پون گھنٹے تک زندہ رہا حتی کہ جب اسے الٹا لٹکایاگیا تو وہ تب بھی زندہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ وہ سترہ برس کا لڑکاخاموشی سے مار برداشت کرتا رہا لیکن اس کے منہ سے ایک لفظ نہیں نکلا۔ بلال خان کے بقول اس نے الٹے لٹکنے کےدوران دم توڑا تھا اور بعد میں جب پولیس کے اعلیٰ افسروں کے آنے کے بعد ان کی لاشیں اتاری گئیں تو تب بھی ان کی بے حرمتی کی گئی اور لاشوں کو سہارا دیئے بغیر رسیاں کاٹ دی گئیں۔

مبصرین کا کہناہے کہ بات یہ نہیں کہ لڑکے ڈکیتی کرنے آئے تھے یا یہ کرکٹ کھیلنے کےدوران جھگڑا ہوا اصل بات یہ ہے گوجرانوالہ ریجن کی پولیس ملزموں کو سرعام سزادینے پر یقین رکھتی ہے۔

گوجرانوالہ ریجن میں ایسی درجنوں ہلاکتیں ہوئیں جن پر ماورائے عدالت قتل کا الزام لگا اور ایسے متعدد واقعات ہوئے جہاں لاشوں کو سرعام بازاروں میں پھرایا گیا اور ان کی نمائش کرتے ہوئے پولیس افسروں نے لاؤڈ سپیکر پرعبرت حاصل کرنے کی نصیحتیں کیں۔

تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بلال خان کی بنائی ویڈیو پر شدید عوامی ردعمل نے حکومت کو کسی حد تک جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔گوجرانوالہ ریجن میں گزشتہ دو ڈھائی برس کےدوران ہونے والے اس طرح کے درجنوں واقعات میڈیا پر رپورٹ ہوتے رہے لیکن وفاقی اور نہ ہی صوبائی حکومت کے کان پر جوں رینگی۔

اس بحث سے قطع نظر کہ اس ویڈیو کوکس حد تک سنسر کرنے کے بعد جاری کیا جاتا اس بات سے کسی کو اختلاف نہیں ہے کہ اس فوٹیج کے منظر عام پر آنے کےبعد ہی لڑکوں کو ہلاک کرنے والوں اور ان کی حمایت کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا آغاز ہوسکا ہے۔

تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بلال خان کی بنائی ویڈیو پر شدید عوامی ردعمل نے حکومت کو کسی حد تک جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔

نتیجے میں ملزموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کی’ بڑھکوں‘ اور انکوائریاں بٹھانے کے علاوہ عملی اقدام یہ کہ حسب روایت نچلے درجے کے پولیس اہلکاروں کو گرفتار کیاگیا۔ان سے بڑے درجے کے ضلعی پولیس آفیسر کو معطل کیا اور ریجنل پولیس افسر کو ایک عہدے سے ہٹا کر دوسرا عہدہ دیدیا گیا۔

پچاس لاکھ متاثرین کھلے آسمان تلے، اقوام متحدہ


اقوام متحدہ کے مطابق پاکستان میں پچاس لاکھ سیلاب زدگاں کو سر چھپانے کے لیے تاحال کوئی امداد نہیں ملی ہے جبکہ آٹھ لاکھ افراد سے زمینی رابطہ نہیں ہے۔

میران شاہ: ڈرون حملے میں 6 ہلاک


شمالی وزیرستان کے صدر مقام میران شاہ مں ایک مقامی قبائل کے مکان پر ڈرون حملے کے نتیجے میں چھ افراد ہلاک اور پانچ زخمی ہوئے ہیں۔

Monday, August 23, 2010

فلپائن: سیاحوں کی بس یرغمال بنالی گئی


منیلا: فلپائن میں برطرف پولیس اہلکار نے سیاحوں کی بس یرغمال بنالی۔ اب تک آٹھ یرغمالی بازیاب کئے جا چکے ہیں۔ دارالحکومت منیلا سے اغواء کی جانے والی بس کے اغواء کارنے تحریری نوٹ میں اپنی برطرفی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے دوبارہ تعیناتی کا مطالبہ کیا ہے۔بس میں چوبیس سیاح سوار تھے۔

اکثریت کا تعلق ہانگ کانگ سے ہے۔ حکام سے مذاکرات کے نتیجے میں اب تک تین بچوں سمیت آٹھ یرغمالی رہا کئے گئے ہیں۔

آبی ریلہ مانجھند کی طرف بڑھ رہا ہے


ٹھٹھہ: ٹھٹھہ کے قریب آربی او ڈی پر زیر تعمیر پل ٹوٹ گیا۔ آبی ریلہ مانجھند کی طرف بڑھ رہا ہے۔ علاقے سے نقل مکانی شروع، سندھ کے ریلیف کیمپوں میں خوراک کی عدم فراہمی کے باعث تین سو حاملہ خواتین کی جان خطرے میں پڑھ گئی۔ دریائے سندھ کے آخری سرے پر سیلاب کے باعث ضلع ٹھٹھہ کے قصبے ٹنڈو حافظ ، راجو نظامانی سمیت کئی دیہات زیر آب آگئے۔ علی حجر کے مقام پر دریائے سندھ اوور ٹاپ کررہا ہے۔ حفاظتی بند کی حالت ٹھیک نہ ہونے کے باعث سیلابی ریلا قومی شاہراہ سے صرف بیس فٹ کے فاصلے پر ہے۔ کوٹ عالموں کے قریب بھی بند کی حالت خراب ہے لوگوں نے از خود نقل مکانی شروع کردی ہے۔ پاکستان نیوی نے اونچے درجے کے سیلاب کے باعث ریسکیو آپریشن شروع کردیا ہے۔ کشتیوں اور ہوور کرافٹ کی مدد سے سیکڑوں افراد کو نکالا گیا جن میں انسانی حقوق کے تین رضا کار مسز شاہدہ سلیم مسز ساجدہ اور اعجاز بھٹی بھی شامل تھے۔

ادھر چیف سیکریٹری سندھ نے صوبائی وزیر سسی پلیجو ایم پی اے حمیرا علوانی اور دیگر کے ہمراہ راجو نظامانی کا دورہ کیا۔ آر بی او ڈی نہر میں گرنے والے دریائے سندھ کے پانی اور پلوں کی حالت کا جائزہ لیا۔ انہوں نے محکمہ آبپاشی کے حکام کو ہدایت کی کہ آبی ریلہ قومی شاہراہ سے پہلے روکا جائے تاکہ آمد و رفت متاثر نہ ہو۔جامشورو کے قریب آربی او ڈی پر زیر تعمیر پل ٹوٹ گیا، آبی ریلہ مانجھند کی طرف بڑھ رہا ہے، عوام نے نقل مکانی شروع کردی ۔

امریکا ، بھارت ظالم و دہشتگرد ہیں،منور حسین jomaet islami monawar hasan


حب: جماعت اسلامی کے امیر سید منور حسن نے کہا ہے کہ سیلاب زدگان کے لئے امریکا اور بھارت سے امداد لینا زہر کھانے کے برابر ہے۔ حب میں الخدمت کی جانب سے لگائے گئے متاثرین ریلیف کیمپ کے دورے کے موقع پر بات چیت کرتے ہوئے منور حسن نے کہا کہ مصیبت میں گھرے متاثرہ بھائیوں کی مدد قومی فریضہ ہے۔ حکومت ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام رہی ہے۔ امدادی کارروائیاں برائے نام ہیں۔ امریکا اور بھارت ظالم اور دہشت گرد ہیں۔

ان کی دی ہوئی امداد میں برکت نہیں ہوتی بلکہ اس سے بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ امیر جماعت نے اپیل کی کہ مخیر حضرات اور عوام آگے بڑھ کر سیلاب متاثرین کی دل کھول کر مدد کریں۔ انھوں نے ڈھائی سو متاثرین میں امدادی سامان بھی تقسیم کیا۔

کوٹری بیر اج پر انتہا ئی اونچے درجے کاسیلاب


سکھر: کوٹری بیراج پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، پانی کی سطح نو لاکھ کیوسک کے قریب پہنچ گئی کچے کے متعدد علاقے زیر آب آگئے۔ چیف انجینئر کے مطابق کوٹری بیراج میں پانی کی گنجائش آٹھ لاکھ پچھتر ہزار کیوسک ہے جبکہ اس وقت آٹھ لاکھ اکانوے ہزار کا ریلا گزر رہا ہے۔ انیس سو چھپن میں نو لاکھ اکاسی ہزار کا ریلا گزر چکا ہے۔ چیف انجینئرکا کہنا ہے کہ آئندہ چوبیس گھنٹوں میں پانی کی سطح مزید بڑھنے کاامکان ہے۔ بیراج پر پانی کی آمد نو لاکھ تیس ہزار سے تجاوز کرسکتا ہے، تاہم بیراج کو کوئی خطرہ نہیں۔

ڈی سی او حیدرآباد آفتاب کھتری کا کہنا ہے کہ لطیف آباد میں کچے کے علاقے میں پچیس دیہات زیرآگئے ہیں۔ ان دیہات کے تین ہزار سے زائد مکینوں کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔ آفتاب کھتری کا کہنا ہے کہ سیلاب سے حیدرآباد اور لطیف آباد کو کوئی خطرہ نہیں فوج اور انتظامیہ حفاظتی بندوں کی حفاظت کررہی ہے۔ لطیف آباد نمبر دس میں گلستان سرمست شاہراہ پر چار سے پانچ فٹ پانی کھڑا ہے۔ دوسری جانب ھالا میں وفاقی وزیر مخدوم امین فہم نے ایس ایم ، خانوٹ اور کلیان بند کے حساس مقامات کا دورہ کیا۔

Copyright NNC, 2010

کراچی: فائرنگ، رکن قومی اسمبلی کے بھائی جاں بحق


کراچی: اے این پی کے رکن قومی اسمبلی پرویز خان کے بھائی آصف جان کو کراچی میں قتل کردیا گیا۔ آصف جان شہری حکومت کے لینڈ ڈیپارٹمنٹ میں اسسٹنٹ اکاؤنٹنٹ تھے۔ دفتری اوقات ختم ہونے کے بعد ڈرائیور نثار کے ہمراہ گھر واپس جارہے تھے کہ سوک سینٹر کے قریب ہی کے ڈی اے پولیس چوکی کے سامنے ایک موٹر سائیکل پر سوار دو افراد نے آصف جان کو ٹارگٹ کرکے فائرنگ کی اور فرار ہوگئے۔

دو گولیاں آصف جان کی گردن اور ایک سر میں لگی جس سے وہ اسپتال پہنچنے سے قبل ہی چل بسے۔ آصف جان پی آئی ڈی سی کے قریب کے ایم سی کواٹرز میں رہائش پزیر تھے۔ انہوں نے بیوی، ایک بیٹی اور چار بیٹے سوگوار چھوڑے ہیں۔

Copyright NNC 2010

jui noshki mait the press pics

skb shareef badini to viset imdadi caimp


noshki levez ka dakoho k khelaf grend opretion



new khan koch hadsa

Friday, August 20, 2010

noshki youth aiward pics taqreeb


noshki imdadi caimp pics


عالمی برادری کی سیلاب زدگان کیلئے امد اد کی یقین دہانی


واشنگٹن: عالمی برادری نے پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ افراد کے لئے چار سو چھیاسٹھ ملین ڈالر کی امداد کی یقین دہانی کرادی۔اقوام متحدہ نے سیلاب سے متاثرہ افراد کی امداد کے لئے ابتدائی نوے دنوں کیلئے چار سو ساٹھ ملین ڈالر کا تخمینہ لگایا تھا۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اٹھارٹی کے مطابق عالمی برادری نے چار سو چھیاسٹھ ملین ڈالر کی امداد کی یقین دہانی کروادی ہے۔

متاثرین کی امداد کے لئے سعودی عرب نے ایک سو چوبیس عشاریہ انتیس ملین ڈالر، امریکا نے پچھہتر عشاریہ چھ سات ملین، برطانیہ چونسٹھ عشاریہ چھ ملین، اقوام متحدہ نے ستائیس ملین، یورپی یونین نے پچیس عشاریہ چھ ملین، ناروے نے سولہ عشاریہ چھ ملین،جاپان نے چودہ عشاریہ چار ملین، جرمنی نے بارہ عشاریہ آٹھ ملین، ترکی نے گیارہ ملین، آئی ڈی بی نے گیارہ ملین، ڈنمارک نے دس ملین، چین، آسٹریلیا، سویڈن نے نو نو ملین جبکہ کویت اور اومان نے پانچ پانچ ملین ڈالر کی امداد کی یقین دہانی کروائی ہے۔ یہ امداد خوراک، ادویات، خیموں اور دیگر اشیائے ضروریہ کی شکل میں متاثرین کو فراہم کی جائے گی۔

Thursday, August 19, 2010

aleme donya ka meeting sailab motasereen k leye

کراچی: اے این پی کے رہنما ساتھی سمیت قتل


کراچی: کراچی میں ٹارگٹ کلنگ اور تشدد میں گیارہ افراد ہلاک اور اٹھاون زخمی ہوگئے۔ مشتعل افراد نے بارہ گاڑیوں کو آگ لگادی۔پی آئی اے کارگو کے ملازم اے این پی کے صوبائی سالار عبیداللہ یوسف زئی اپنے دوست سلیم اختر کے ہمراہ گھر جارہے تھے کہ نامعلوم ملزمان نے فائرنگ کرکے ہلاک کردیا۔ جس کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں پرتشدد واقعات کا آغاز ہوا جو تاحال جاری ہے۔ قصبہ کالونی میں فائرنگ سے محمد عبید ہلاک ہوا۔

پرانی سبزی منڈی پر نامعلوم ملزمان نے فائرنگ کرکے ساجد نامی نوجوان کو قتل کردیا۔ لانڈھی اور زمان ٹاؤن میں فائرنگ سے تین افراد ہلاک ہوئے جن کی تاحال شناخت نہیں ہوسکی۔ ملیر آر سی ڈی گراؤنڈ میں نماز مغرب ادا کرکے گھر جانے والے انوار نامی شخص کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا۔ ماڑی پور روڈ، بنارس، کٹی پہاڑی، کورنگی ضیاء کالونی، گلستان جوہر، قصبہ کالونی، الفلاح، ابوالحسن اصفہانی روڈ، زمان ٹاوٴن اور پاپوش میں فائرنگ سے اٹھارہ افراد زخمی ہوئے۔

اس دوران مشتعل افراد نے سلطان آباد، ابوالحسن اصفہانی روڈ، گلستان جوہر، پرانی سبزی منڈی، لانڈھی بابر مارکیٹ، لانڈھی اسپتال چورنگی اور کماڑی میں گیارہ گاڑیوں کو آگ لگادی۔ نامعلوم افراد نے جیکسن مارکیٹ کیماڑی میں ایک سیاسی تنظیم کے یونٹ آفس کو بھی جلا ڈالا۔ سہراب گوٹھ میں ہنگامہ آرائی روکنے کے لئے رینجرز نے فائرنگ کی جس شرافت دین ہلاک اور محمود شاہ زخمی ہوگیا۔قصبہ کالونی میں شدیدفائرنگ کے نتیجے میں دس سالہ بچہ ہلاک جبکہ تئیس افراد زخمی ہوئے۔

شہر میں کشیدگی برقرار ہے اور مختلف علاقوں میں وقفے وقفے سے فائرنگ بھی جاری ہے۔ متاثرہ علاقوں میں دکانیں اور کاروباری سرگرمیاں معطل ہیں۔ بڑی تعداد میں مشتعل افراد اسٹیل ٹاؤن کے قریب نیشنل ہائی وے پر احتجاج کررہے ہیں جس سے ٹریفک معطل ہے۔
(NNC)

aqwam motaheda news


youth aiwad pics


Tuesday, August 17, 2010

Dalbunden aur naokonde k qareeb mosafer koch ko hadsa (video clips)

جھل مگسی میں بھی فلڈ وارننگ جاری


جعفرآباد: دریائے سندھ سے آنے والے سیلاب کے باعث جھل مگسی میں بھی فلڈ وارننگ جاری کردی گئی۔ مکینوں کو علاقہ چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔ سابق وزیر اعظم میر ظفر اللہ جمالی نے کہا ہے کہ جیکب آباد ایئر بیس کا ٹھیکہ لینے والے وفاقی وزیر اعجاز جاکھرانی نے جان بوجھ کر بلوچستان میں پانی چھوڑا اور جعفرآباد کو ڈبو دیا گیا۔ڈیرہ مراد جمالی میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جیکب آباد ایئر بیس میں پانی چلاجاتا تو وفاقی وزیر کا پول کھل جاتا۔ رات کی تاریکی میں بند توڑ کر پانی کا رخ موڑا گیا۔ سندھ حکومت ٹیلی فون کا جواب تک نہیں دے رہی۔ مخالفین سیاست چمکانے کیلئے ہم پر الزام تراشی کررہے ہیں۔ ایک روز پہلے اعجاز جاکھرانی مسلسل جھوٹ بول رہے تھے ۔

میر ظفراللہ جمالی نے کہا کہ ڈیرہ الہ یار کو سازش کے تحت ڈبویا گیا، علی واہن بند بروقت توڑ دیا جاتا تو اتنی تباہی نہ ہوتی۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سیلاب سے بلوچستان کے دس لاکھ سے زائد لوگ متاثر ہوئے۔ صوبائی حکومت نے متاثرین کیلئے جو اعلانات کئے ان پر عمل نہیں ہوا اور سیلاب سے متاثرہ کسی شخص کو کچھ نہیں ملا سندھ کے ڈھائی لاکھ سے زائد متاثرین نصیر آباد میں موجود ہیں۔ بلوچستان کے لوگ پسماندہ ضرور ہیں لیکن مسائل کا سامنا کرنا جانتے ہیں۔ متاثرین کسی سے خیرات نہیں مانگتے حکومت اپنی ذمہ دا

Monday, August 16, 2010

بلوچستان: دو واقعات میں سولہ ہلاک

بلوچستان میں دو مختلف واقعات میں سولہ افراد ہلاک اور دو زخمی ہو گئے ہیں۔
ہلا واقعہ ضلع بولان میں نامعلوم افراد کی مسافر بس پر فائرنگ کے نتیجے میں سکیورٹی فورسز کے پانچ اہلکاروں سمیت دس افراد ہلاک اور دو زخمی ہو گئے ہیں۔

دوسرا واقعہ کوئٹہ کے علاقے غوث آباد میں پیش آیا جہاں نامعلوم موٹرسائیکل سواروں کے فائرنگ سے چھ مزدور ہلاک ہوئے ہیں


یہ واقعہ سینچر کواُس وقت پیش آیا جب ایک مسافر بس لاہور سے کوئٹہ جا رہی تھی
ضلع بولان میں جس مسافر بس پر فائرنگ کی گئی تھی یہ بس لاہور سے کوئٹہ جا رہی تھی۔

ایوب ترین کے مطابق چودہ اگست کی صبح لاہور سے ایک مسافر بس کوئٹہ کے لیے روانہ ہوئی، جب یہ بس کوئٹہ سے ساٹھ کلومیٹر دور بولان کے علاقے میں پہنچی تو نامعلوم افراد نے اسلحہ کے زور پر مسافر بس کو روک کر اس میں سوار تمام لوگوں کو اتار کر ان کے شناختی کارڈ چیک کیے۔

مسلح افراد نے بعد میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے تمام مسافروں کو روک لیا اور باقی مسافروں کو روانہ کردیا۔

حکومت کی جانب سے سخت حفاظتی انتظامات کے باوجود کوئٹہ شہر میں جشن آزادی کے حوالے سے کوئی بڑا پروگرام منقعد نہیں ہوا ہے اور نہ ہی ماضی کی طرح سرکاری عمارتوں ، دکانوں اور گھروں پر چراغاں کیا گیا ہے البتہ صرف پولیس اور فرنٹیئرکور کی گاڑوں پر پاکستانی پرچم لہراتاہوانظرآتا ہے۔
واقعہ میں زخمی ہونے والے ایک شخص نے بتایا کہ بس کے روانہ ہونے کے فورا بعد نامعلو م افراد نےسڑک سے چند قدم دور لےجاکر اُن پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں دس افراد ہلاک اور دوزخمی ہوئے ہو گئے۔

کوئٹہ میں سرکاری ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں پانچ افراد کا تعلق پاکستانی سکیورٹی فورسز سے ہے۔

واقعہ میں ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد کو بعد میں سخت سکیورٹی میں کوئٹہ کے مختلف ہسپتالوں میں پہنچا دیا گیا ہے۔

واقعہ کے بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کی ناکہ بندی کرکے ملزمان کی تلاش شروع کردی ہے تاہم ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے اور نہ کسی گروپ نے اس واقعہ کی زمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

واقعہ کے بعد سیکورٹی فورسز نے علاقے کی ناکہ بندی کرکے ملزمان کی تلاش شروع کردی ہے تاہم ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے اور نہ کسی گروپ نے اس واقعہ کی زمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
دوسرا واقعہ کوئٹہ کے علاقے غوث آباد میں پیش آیا جہاں نامعلوم موٹرسائیکل سواروں کے فائرنگ سے چھ مزدور ہلاک کردیے۔ پولیس نے اس واقعہ کو ٹارگٹ کلنگ قرار دیا ہے۔ پولیس کے مطابق ان مزدوروں کا تعلق ملتان سے بتایا ہے۔

بلوچ لیبریشن آرمی کے ترجمان جی این بلوچ نے بولان اور کوئٹہ کے واقعات کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی ایل اے نے یہ کارروائیاں حکومتی فورسز کی جانب سے لاپتہ بلوچوں کے لاشوں کے بدلے میں کی ہیں۔

Friday, August 13, 2010

golokar waseem alam youth aiward pics