Wednesday, September 15, 2010

مقبوضہ کشمیر پر کل جماعتی کانفرنس بے نتیجہ ختم


نئی دلی: مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر غور کے لئے بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ کی جانب سے طلب کی گئی نئی دلی میں کل جماعتی کانفرنس بے نتیجہ ختم ہوگئی۔ بھارتی ٹی وی کے مطابق بھارتی وزیر اعظم کی طرف سے طلب کی گئی اے پی سی بے نتیجہ ختم ہوگئی، آل پارٹیز کا وفد مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرے گا، وفد کی قیادت بھارتی وزیر داخلہ کریں گے۔ محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ مذاکرات سے پہلے گرفتار افراد کی رہائی چاہتے ہیں جبکہ مقبوضہ کشمیر حکومت کے کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے والد فاروق عبداللہ نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس سے مطمئن ہیں۔

قبل ازیں مقبوضہ کشمیر کے موجودہ حالات پر قابو پانے کے لئے یہ کانفرنس وزیراعظم من موہن سنگھ نے طلب کی۔ وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والی کانفرنس میں تمام پارلیمانی جماعتوں کے رہنما شریک ہوئے۔مقبوضہ کشمیر میں کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کانفرنس میں موجودتھے۔ کشمیری رہنماؤں اور حریت کانفرنس کے قائدین کو اجلاس میں مدعو نہیں کیا گیا۔ بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ نے افتتاحی اجلاس سے خطاب میں کہا انہیں مقبوضہ وادی میں تشدد پر افسوس اور مایوسی ہوئی ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں امن اور خوشحالی کا واحد راستہ مذاکرات ہیں۔

من موہن سنگھ نے کہا بعض پرتشدد واقعات حالات و واقعات کا فوری رد عمل ہوسکتے ہیں لیکن بعض گروپ صورتحال سے فائدہ اٹھا کر تشدد کو ہوا دے رہے ہیں۔ حکومت سے شاکی افراد کو انتظامیہ سے بات کرنی چاہئے۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما یاسین ملک نے آج نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کانفرنس کے رجحان کو مایوس کن قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ کانفرنس شروع ہونے سے پہلے ہی بھارت کے قائد حزب اختلاف نے مایوس کن بیانات داغے۔

بھارت کی بعض سیاسی جماعتیں مقبوضہ کشمیر کے عوام کو کچلنے کے لئے فوج کو زیادہ سے زیادہ اختیارات دینے کی حامی ہیں۔ یاسین ملک نے کہا کہ کشمیر کے نوجوانوں نے مسلح جد و جہد ترک کرکے اپنا حق طلب کرنے لئے پرامن طریقہ اختیار کیا لیکن نوجوانوں کو دوبارہ تشدد کی جانب دھکیلا جا رہا ہے۔ بھارت کو نوجوانوں کے رویے میں تبدیلی کا احترام کرنا چاہئے اور وقت ضائع کئے بغیر اہل کشمیرکی باتوں پر کان دھرنا چاہئے۔ یاسین ملک نے عالمی برادری کے رویہ پر بھی مایوسی کا اظہار کیا۔