Friday, July 23, 2010

بلوچستان: سیلاب سے پچاس ہلاک


بلوچستان میں مون سون کی بارش کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد پچاس سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ بیس ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں جن کی بحالی کےلیے امدادی کاموں کا آغاز ہوگیا ہے۔

بارشوں کے باعث ریلوے کی پٹڑی متاثر ہونے کے باعث کوئٹہ اور ملک کے دیگر حصوں کے درمیان ریل سروس دو دن کے لیے بند کر دی گئی۔

بی بی سی کے نامہ نگار ایوب ترین کے مطابق بلوچستان ڈیزاسٹر مینجمنت اتھارٹی کے سربراہ حسن بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں حالیہ مون سون کی بارشوں سے سب سے زیادہ ضلع بارکھان متاثر ہوا ہے۔

ہلاک ہونے والوں میں خواتین اور بچوں کی تعداد زیادہ ہے جبکہ کئی افراد لاپتہ ہیں جن کو تلاش کرنے کا کام جاری ہے۔ بقول حسن بلوچ کے متاثرہ علاقوں میں نوّے فیصد مکانات بھی تباہ ہوچکے ہیں۔

کوئٹہ میں فرنٹیئر کور کے ترجمان مرتضیٰ بیگ کے مطابق بارکھان، کوہلو اور سبی کے اضلاع میں اب تک بیس ہزار سے زیادہ افراد متاثر ہیں جن کو چار ہیلی کاپٹروں کے ذریعے خوراک، ادویا ت اور خیمے پہنچانے کا عمل شروع ہوگیا ہے۔

اس کے علاوہ فوج اور فرنٹیئر کور نے وبائی امراض سے نمٹنے کے لیے متاثرہ علاقوں میں میڈیکل کیمپ بھی قائم کردیے ہیں جہاں لیڈی ڈاکٹر بھی خواتین کی علاج کے لیے موجود ہیں۔

بلوچسان کے شمال مشرقی علاقوں میں بارشوں کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوگاجو ستائیس جولائی تک جاری رہے گا جس کے باعث کوہلو ، بارکھان ، سبی، ہرنائی، لورا لائی اور اوستہ محمد کے اضلاع بھی زیر آب آسکتے ہیں
ڈائریکٹر محکمۂ موسمیات سیف اللہ شامی
جبکہ بارکھان، کوہلو اور سبی میں متاثرہ افراد نے شکایت کی ہے کہ ابھی تک ان کے علاقوں میں حکومت اور غیر سرکاری تنظیموں کی جانب سے امدادی کام شروع نہیں ہوسکے۔

سبی کے علاقے بختیار آباد کے ایک مقام پر شگاف پڑنے سے دس کلومیٹر تک پٹڑی سیلابی پانی میں بہہ گئی ہے جس کے باعث کوئٹہ کا ملک کے دیگر صوبوں سے بذریعہ ریل رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔

کوئٹہ میں ریلوئے کے ترجمان نے کہا ہے کہ متاثرہ پٹڑی کی مرمت کا کام جاری ہے جس کے باعث دو دن تک متاثرہ پٹڑی پر ٹرینوں کی آمد رفت معطل رہے گی۔

کوئٹہ میں محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر سیف اللہ شامی نے کہا ہے کہ بلوچسان کے شمال مشرقی علاقوں میں بارشوں کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوگاجو ستائیس جولائی تک جاری رہے گا جس کے باعث کوہلو ، بارکھان ، سبی، ہرنائی، لورا لائی اور اوستہ محمد کے اضلاع بھی زیر آب آسکتے ہیں۔

بلوچستان میں مون سون کی بارش سے بڑے پیمانے پر ہونے والے تباہی پر وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی نے متاثرین کے لیے تیس لاکھ روپے کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان کی مرکزی حکومت اور عالمی اداروں سے امداد کی اپیل کی ہے۔