Thursday, July 15, 2010

بلوچستان میں ہڑتال، مظاہرین کی توڑ پھوڑ



بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری اور سابق سینیٹر حبیب جالب بلوچ کی ہلاکت کے خلاف بلوچستان بھرمیں ہڑتال ہے۔
حبیب جالب کی ہلاکت پر بلوچستان نیشنل پارٹی نے ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔ صوبے کے دارالحکومت کوئٹہ میں اکثر علاقوں میں شٹر ڈاؤن ہڑتال ہے جبکہ صوبے کے دیگر علاقوں میں میں پہیہ جام ہڑتال ہے۔

حبیب جالب بلوچ کی ہلاکت کے خلاف سریاب روڈ اور ڈبل روڈ پر مظاہرین نے توڑ پھوڑ کی جن کو منتشرکرنے کےلیے پولیس نے آنسوگیس کا استعمال کیا۔ مشتعل مظاہرین میں سے ایک نامعلوم شخص نے فائرنگ بھی کی لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔

جن شہروں میں ہڑتال ہے ان میں مستونگ، نوشکی، دالبندین، خضدار، قلات، حب، تربت، واشوک، ماشکیل، سبی، نصیر آباد، ڈیرہ مراد جمالی شامل ہیں۔ ہڑتال کی وجہ سے کوئٹہ کراچی، کوئٹہ سکھر اور کوئٹہ تفتان قومی شاہراہیں ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند ہیں۔

ان اہم شاہراہوں کی بندش کے باعث بلوچستان کا ایران، سندھ اور پنجاب سے زمینی رابطہ منقطع ہے۔ افغانستان میں نیٹو افواج کے لیے خوراک تیل اور دیگر فوجی سازوسامان لے جانے والے کنٹینر اور آئل ٹینکر بھی مختلف مقامات پر رکے ہوئے ہیں۔

ہمارے نامہ نگار ایوب ترین نے بتایا کہ کوئٹہ کے اکثر علاقوں میں آج دکانیں اور مارکیٹیں بند ہیں جبکہ سڑکوں پر ٹریفک معمول سے قدرے کم ہیں۔ اس کے علاوہ سرکاری دفاترمیں ملازمین کی حاضری بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔

بلوچستان میں وکلاء تنظیموں نے آج سے تین دن تک کے لیے عدالتوں کا بائیکاٹ کیا ہے۔

ڈی آئی جی آپریشنز قاضی واحد کے مطابق کوئٹہ پولیس نے کل رات شہر کے مختلف علاقوں میں چھاپے مارکر پچاس سے زائد مشکوک افراد کو حراست میں لیا ہے جبکہ سریاب پولیس نے حبیب جالب بلوچ کے قتل کے الزام میں نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔

خیال رہے کہ کوئٹہ پولیس کل رات حبیب جالب ایڈوکیٹ کے قتل کے الزام میں ایک مشکوک شخص کا خاکہ جاری کیا تھا اوراسکی گرفتاری میں مد د کرنے والوں کے لیے دس لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا ہے