Sunday, July 25, 2010

افغانستان: امریکی فوج کی خفیہ معلومات منظر عام پر



وکی لیکس معلومات تک رسائی کی آزادی کے لیے کام کرتی ہے اور اس حوالے سے مختلف ویڈیوز ویب سائٹ پر نشر کرتی ہے
امریکہ اور برطانیہ کے دو بڑے اخبارات کے مطابق انٹرنیٹ پر خفیہ معلومات جاری کرنے والے ویب سائٹس وکی لیکس افغانستان میں امریکی فوج کی نوے ہزار سے زائد خفیہ معلومات منظرِ عام پر لائی ہے۔

کہا جا رہا ہے کہ امریکی فوج کی تاریخ میں پہلی بار اتنی بڑی تعداد میں خفیہ معلومات منظرعام پر آئی ہیں۔

امریکہ نے خفیہ معلومات منظر عام پر لانے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ایک غیر ذمہ دارانہ فعل قرار دیا۔

برطانوی اخبار گارڈین اور امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق وکی لیکس نے خفیہ معلومات پر مبنی دستاویزات انھیں اور ایک جرمن ہفت روزہ در سپیگل کو دیکھائی ہیں۔

امریکہ، افغانستان اور پاکستان سٹریٹیجیک اتحادی ہیں اور تینوں فوجی اور سیاسی طریقے سے القاعدہ اور اس کی اتحادی طالبان کو شکست دینے کی کوشش کر رہے ہیں
حسین حقانی
اخبارات کے مطابق خفیہ دستاویزات میں نیٹو نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان اور ایران افغانستان میں طالبان کی مدد کر رہے ہیں۔

امریکہ میں پاکستان کے سفیر حسین حقانی نے کہا ہے کہ ’غیر اندراج شدہ اطلاعات‘ موجودہ زمینی حقائق کی عکاسی نہیں کرتی ہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ ’ امریکہ، افغانستان اور پاکستان سٹریٹیجیک اتحادی ہیں اور تینوں فوجی اور سیاسی طریقے سے القاعدہ اور اس کی اتحادی طالبان کو شکست دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘

اخبارات کے مطابق افغانستان میں تعینات امریکی فوج کے ریکارڈ پر مبنی یہ معلومات افغان جنگ کی خفیہ دستاویزات ہیں۔ یہ معلومات میدان میں موجود جونیئر افسران نے مہیا کی ہیں جو بعد میں پالیسی سازی کے عمل میں استعمال ہوتی ہیں۔

اخبارات کے مطابق منظر عام پر لائی جانے والی معلومات میں افغان جنگ کے دوران عام شہریوں کی ہلاکتوں کے بارے میں بتایا گیا ہے جنھیں پوشیدہ رکھا گیا۔

یہ شہری طالبان کی جانب سڑک کے کنارے نصب بم اور نیٹو کی ناکام کارروائیوں کے دوران ہلاک ہوئے تھے۔

اس کے علاوہ طالبان رہنماوں کے خلاف امریکی فوج کی خفیہ کارروائیوں کی تفصیل شامل ہے۔

منظرعام پر لائی گئی معلومات کے مطابق طالبان کو ہوائی جہاز گرانے والے میزائلوں( ہیٹ سیکنگ) تک رسائی حاصل تھی۔ امریکی فوج کا ایک خفیہ مشن شدت پسندوں کی اعلیٰ قیادت کو ہلاک یا گرفتار کرنے کی مشن پر ہے۔

بی بی سی کی سفارتی امور کی نامہ نگار کا کہنا ہے کہ اگرچہ دستاویزات میں چونکا دینے والی معلومات نہیں ہیں لیکن اس سے افغان جنگ کی مشکلات اور عام شہریوں کی ہلاکتوں کے بارے میں پتہ چلتا ہے۔

ایسی خفیہ معلومات، امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال سکتی ہیں، اور اس سے ہماری قومی سلامتی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے
جیمز جونز
امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جیمز جونز کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ ایسی خفیہ معلومات، امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال سکتی ہیں، اور اس سے ہماری قومی سلامتی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ منظرعام پر لائی گئی دستاویزات سال دو ہزار چار سے سال دو ہزار نو تک کی ہیں اور اس وقت تک صدر براک اوباما نے افغانستان کے بارے میں نئی پالیسی کا اعلان نہیں کیا تھا۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری ہونے بیان کے مطابق پاکستانی فوج اور خفیہ ادارے ’دہشت گردوں کے خلاف اپنی حکمتِ عملی میں تبدیلی کا عمل جاری رکھیں۔‘

واضح رہے کہ یہ رپورٹ ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب افغانستان میں نیٹو افواج صوبہ ہلمند میں پینتالیس عام شہریوں کی ہلاکت کی اطلاعات کی تفتیش کر رہی ہے۔

وکی لیکس معلومات تک رسائی کی آزادی کے لیے کام کرتی ہے اور اس حوالے سے مختلف ویڈیوز ویب سائٹ پر نشر کرتی ہے۔