Friday, July 30, 2010

’سیلابی ریلوں میں ایک پچاس ہلاک، سولہ ہزار محصور


صوبہ خیر پختونخوا میں حکام کے مطابق مون سون کی بارشوں کے بعد شروع ہونے والے سیلابی ریلوں میں ایک سو پچاس افراد ہلاک اور سولہ ہزار سے زائد محصور ہو گئے ہیں۔

صوبہ خیبر پختونخواہ میں قومی آفات سے نمٹنے کے ادارے کے مطابق صوبہ خیبر پختونخوا میں سیلابی ریلوں کی وجہ سے ملاکنڈ کے مختلف علاقوں میں تہتر، کوہاٹ میں تئیس اور پشاور میں چودہ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

قومی آفات کے ادارے کے مطابق سیلاب کی وجہ سے تیراسی افراد لاپتہ ہیں۔

بیان میں بتایا گیا ہے کہ مالاکنڈ، کوہاٹ، مردان، ہزارہ، بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان میں سیلابی ریلوں کی وجہ سے اکیانوے افراد زخمی ہوگئے ہیں۔

کئی اضلاع میں دیہات کے دیہات سیلابی پانی میں بہہ گئے ہیں اور ایک بہت بڑے المیے کی سی صورتحال پیدا ہوگئی ہے
میاں افتخار حسین
جمعرات کو خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان میاں افتخار حسین نے پشاور میں ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ تقریباً چار لاکھ افراد سیلاب زدہ علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔

میاں افتخار نے کہا کہ کئی اضلاع میں دیہات کے دیہات سیلابی پانی میں بہہ گئے ہیں اور ایک بہت بڑے المیے کی سی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔

جمعہ کو جاری ہونے والے بیان کے مطابق پشاور کے مختلف علاقوں میں پندرہ ہزار چار سو جب کہ مالاکنڈ میں چھ سو بیالیس افراد سیلابی ریلے میں پھنس گئے ہیں۔

پشاور سے ہمارے نامہ نگار دلاور خان وزیر کا کہنا ہے کہ بیان کے مطابق ڈیرہ اسماعیل خان میں پینتیس، بنوں میں دو اور مالاکنڈ میں پندرہ سڑکیں سیلابی ریلے میں بہہ گئی ہیں۔

اس کے علاوہ ڈیرہ اسماعیل خان میں دو، بنوں میں ایک، ہزارہ ریجن میں چھ، پشاور میں ایک اور ملاکنڈ میں اٹھائیس رابط پل منہدم ہو گئے ہیں۔


سیلابی ریلے میں پھنسے افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے
صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا میں صورتحال اور بھی سنگین ہوگئی ہے۔

دریا سوات کا پانی نوشہرہ کے مقام پر دریا کابل میں داخل ہوگیا جس کی وجہ سے نوشہرہ شہر اور نوشہرہ کینٹ آ گئے ہیں اور ہزاروں لوگ سیلابی ریلے میں پھنس گئے ہیں۔

خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں متاثرین کی مدد کے لیے فوج کے ہیلی کاپٹر پہنچ گئے ہیں اور سیلابی ریلے میں پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالنے میں مصروف ہیں۔

پاکستان کے محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر قمر الزماں چوہدری نے کہا ہے کہ پشاور سمیت خیبر پختونخوا کے اکثر علاقوں میں ریکارڈ بارش ہوئی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ بارشوں کا یہ سلسلہ آئندہ اٹھارہ گھنٹے تک جاری رہے گا۔


کشمیر میں بارشوں کے نتیجے میں تودے گرنے کے وجہ سے کئی اندرونی سڑکیں بھی بند ہوچکی ہیں: حکام
اسلام آباد سے بی بی سی کے نامہ نگار ذوالفقار علی نے بتایا کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں پولیس حکام کا کہنا ہے کہ بارشوں کے باعث کوئی دو درجن افراد ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ کئی افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

مظفرآباد میں ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لئے قائم کیے گئے ڈیزاسٹر کنڑول روم میں موجود پولیس افسر راجہ محمد اشرف خان نے بی بی سی کو بتایا کہ سب سے زیادہ ہلاکتیں مظفرآباد میں ہوئی جہاں تودے گرنے اور دریا میں ڈوب جانے کے باعث بارہ لوگ ہلاک ہوگئے ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ میر پور میں تین کوٹلی میں چار جب کہ وادی نیلم اور سدھنوتی میں دو دو افراد ہلاک ہوئے۔

بارشوں کے نتیجے میں تودے گرنے کے وجہ سے کئی اندرونی سڑکیں بھی بند ہوچکی ہیں۔ اس کے باعث بہت سارے دیہات کو ملک کے دوسرے حصوں سے رابط منقطح ہوگیا ہے۔ لیکن حکام کے لیے سب سے زیادہ تشویش کا باعث دریائے نیلم میں پانی کی مسلسل بڑھتی ہوئی سطح ہے۔